مہر عمران کی خصوصی رپورٹ
خبر شامل کرتے ہیں مہر عمران سے
میں نے صدرات کے عہدے کو ٹھکرا دیا مگر ضمیر کا سودا نہیں کیا ۔
ظفر شہزاد واگی ۔جو لوگ افسران کو بلیک میل کرتے ہیں جن کی روزی روٹی صحافت سے ہیں
جن کا کام ہی سارا دن سادہ لوح لوگوں کو صحافت کے ذریعے بلیک میل کرنا ہیں
ایسے لوگوں سے کنارہ کرنا میری خوش قسمتی ہیں ۔
ہمیشہ سے سچ لکھنے والے صحافیوں کو لوگ برا بھلا کہتے آئے ہیں
یہاں تک ایسے صحافیوں کوتشددکانشانہ بنایا گیا ھے
اورجان سے ماربھی دیاجاتا ھے میں نے بھی سچ لکھا ھے
کہ صحافی کو کسی کا فریق یا پارٹی نہیں بننا چاہیے تو میرا یہ جرم ھے میں نے ان کے ساتھ کمپرومائز نہیں کیا صدر کا عہدہ چھوڑ دیا ھے
ان لوگوں کا کام ھے ملازمین کے خلاف جھوٹے مقدمات بنانا جھوٹے مدعی بنا کر لوگوں کوبلیک میل کرنا میں ان کے اس گناہ میں شامل ہونے کی بجائے یہی بہتر سمجھا
اور اپنے عہدے سے مستعفی ہوگیا ہوں آگے کوئی کچھ بھی سمجھے وہ ہر کسی کی اپنی سوچ ھے اس گروپ کا سربراہ رہنا جس میں ہرطرح کے جرائم پیشہ افراد موجود ہوں
میں نہیں سمجھتا کہ کوئی شریف آدمی ان کا صدر بن سکتاھے۔تحریک عدم اعتماد کی صورت میں 30 دن کا قائم مقام صدر ہوتا ہیں شاید ان کو آئین و قوانین کا علم نہیں تھا غیر آئینی وقانونی طریقے سے مجھے ہٹایا گیا