شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بھارت پاکستان کو بلیک لسٹ میں شامل کرانے میں ناکام رہا، ہم نے قانون سازی سمیت بھرپور کاوشیں کیں، پاکستان ٹیرر فنانسنگ اور منی لانڈرنگ کے خلاف سنجیدہ ہے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ایف اے ٹی ایف اور سیز فائر معاہدے کے حوالے سے اپنے بیان میں کہا کہ ایف اے ٹی ایف 27 میں 24 پوائنٹس پر پاکستان کے مکمل عملدرآمد کا معترف ہے، رواں سال جون تک ہم بقیہ تین پوائنٹس پر بھی عملدرآمد کر لیں گے، پاکستان نے یہ اقدامات صرف ایف اے ٹی ایف کیلئے نہیں بلکہ اپنے قومی مقاصد میں کیے ہیں۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ہم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بھاری قیمت چکائی ہے، بھارت، ایف اے ٹی ایف کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کرتا ہے، ایف اے ٹی ایف اجلاس میں 13 ممالک نے پاکستان کے اقدامات کو سراہا۔
وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ ڈی جی ایم او کا رابطہ اور سیز فائر معاہدے کی پاسداری پر آمادگی مثبت قدم ہے، سیز فائر معاہدے کی بھارتی خلاف ورزیاں کی جاتی رہیں، 2008 کے بعد ان میں اضافہ ہوا، سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی سے کنٹرول لائن پر معصوم کشمیری بری طرح متاثر ہوئے، بھارت کی جانب سے اندھا دھند فائرنگ کی جاتی رہی۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاک بھارت باہمی معاہدوں، سمجھوتوں پر عملدرآمد پر اتفاق خوش آئندہ ہے، سیز فائر معاہدے کی پاسداری سے کنٹرول لائن کے قریب بسنے والے لوگوں کوتحفظ ملے گا، معاملات میں بگاڑ بھارت کی جانب سے پیدا کیا جاتا رہا۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت مسئلہ کشمیر سے متعلق سلامتی کونسل کی قراردادوں سے انکار نہیں کرسکتا، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردیں ریکارڈ کا حصہ ہیں، مظالم کی انتہاء کے باوجود بھارت کشمیریوں کی تحریک آزادی کا زور توڑنے میں ناکام رہا، پاکستان پہلے دن سے کہہ رہا ہے کہ مسائل کے حل کیلئے مذاکرات ہی ممکنہ راستہ ہیں۔