رواں ماہ انتقال کر جانے والے معروف اینکر پرسن اور رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر عامر لیاقت حسین کی قبر کشائی اور پوسٹ مارٹم کا فیصلہ سندھ ہائی کورٹ نے معطل کردیا۔
عامر لیاقت کی قبر کشائی اور پوسٹ مارٹم رکوانے کے لیے ان کے بیٹے احمد عامر اور دعا عامر کی جانب سے دائر درخواست پر آج سندھ ہائی کورٹ میں جسٹس جنید غفار اور جسٹس امجد علی سیتھو پر مشتمل بینچ نے سماعت کی۔
سماعت کے دوران عدالت نے درخواست گزار کے وکیل ضابط فوجداری کی ڈگری 175 پڑھنے کی ہدایت کی۔
درخواست گزار کے وکیل کی جانب سے مؤقف اپنایا گیا کہ مجسٹریٹ نے 2 بار لاش کا جائزہ لیا تھا۔
بعدازاں عدالت نے عامر لیاقت کے پوسٹ مارٹم پر حکم امتناعی جاری کرتے جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کا فیصلہ معطل کردیا اور فریقین کو نوٹس بھی جاری کردیا۔
اس سے قبل ڈاکٹر عامر لیاقت حسین کی قبرکشائی اور پوسٹ مارٹم روکنے کی درخواست آج سندھ ہائیکورٹ میں جمع کروائی گئی تھی۔
مرحوم اینکر پرسن کی وفات کی وجہ جاننے کے لیے قبرکشائی اور پوسٹ مارٹم روکنے کے لیے درخواست ان کے بیٹے احمد عامر اور دعا عامر کی جانب سے دائر کی گئی تھی جس میں میڈیکل بورڈ، محکمہ صحت، ایس ایس پی ایسٹ و دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ عامر لیاقت حسین کے پوسٹ مارٹم کرانے کی درخواست شہرت حاصل کرنے کے لیے مجسٹریٹ شرقی کی عدالت میں دائر کی گئی تھی۔
درخواست گزار کی جانب سے کہا گیا کہ بے نظیر بھٹو کا قتل بھی ایک ہائی پروفائل کیس تھا، سابق وزیر اعظم کے ورثا کے انکار کے بعد ان کا بھی پوسٹ مارٹم نہیں کرایا گیا تھا۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ پوسٹ مارٹم کرانا شریعت کے خلاف ہے، درخواست گزار نے اس حوالے سے فتویٰ بھی حاصل کیا ہے۔
درخواست میں مزید کہا گیا کہ عامر لیاقت کا پوسٹ مارٹم کرانے سے ان کی قبر کی بے حرمتی ہوگی، جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی نے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے جلد بازی میں پوسٹ مارٹم کے احکامات جاری کیے۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کی جانب سے 18 جون کو دیا گیا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔
واضح رہے کہ کراچی کی مقامی عدالت نے ایک شہری کی درخواست پر 18 جون کو عامر لیاقت حسین کی قبرکشائی کرکے پوسٹ مارٹم کرنے کا حکم دیا تھا جس کے تحت پولیس سرجن ڈاکٹر سمعیہ سعید کی سربراہی میں 6 رکنی ٹیم بھی تشکیل دی جاچکی ہے۔
پولیس سرجن کے دفتر سے جاری حکم نامے میں بتایا گیا کہ یہ ٹیم جوڈیشل مجسٹریٹ ایسٹ کی موجودگی میں جمعرات 23 جون کو (کل) صبح 9 بجے پولیس سرجن کے دفتر سے عبداللہ شاہ غازی مزار کے احاطے میں قبرکشائی کے لیے روانہ ہوگی۔
خیال رہے کہ اس سے قبل متعدد شوبز شخصیات، مداحوں سمیت مرحوم عامر لیاقت حسین کی پہلی سابقہ اہلیہ ڈاکٹر بشریٰ اقبال اور دوسری سابقہ اہلیہ طوبیٰ انور کی جانب سے بھی مطالبہ سامنے آچکا ہے کہ عدالت مرحوم اینکر کی قبر کشائی اور پوسٹ مارٹم کا حکم واپس لے۔
عامر لیاقت رواں ماہ 9 جون کو اپنی رہائش گاہ پر بے ہوشی کی حالت میں پائے گئے تھے، جنہیں ہسپتال منتقل کیا گیا تھا مگر وہ ہسپتال پہنچنے سے قبل ہی خالق حقیقی سے جا ملے۔
ان کے اہل خانہ نے اس وقت ہی ان کا پوسٹ مارٹم کروانے سے انکار کردیا تھا، جس وجہ سے پولیس نے عدالت میں درخواست دائر کی تھی مگر عامر لیاقت کے بچوں نے عدالت میں بھی پوسٹ مارٹم کروانے سے انکار کیا تھا۔
اہل خانہ کے انکار کے بعد 10 جون کو عامر لیاقت کی تدفین پوسٹ مارٹم کے بغیر عبداللہ شاہ غازی مزار کے احاطے میں کردی گئی تھی۔