مسلم لیگ (ق) کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر مونس الہیٰ نے منی لاندڑنگ کیس میں گرفتاری سے بچنے کے لیے بینکنگ جرائم کورٹ سے 4 جولائی تک عبوری ضمانت حاصل کرلی۔
سابق وفاقی وزیر مونس الہیٰ کی عبوری ضمانت کی درخواست پر سماعت ہوئی،بیکنگ جرائم کورٹ کے جج اسلم گوندل نے رکن قومی اسمبلی کی درخواست پر سماعت کی۔
وفاقی تحقیقاتی ایجنسی ایف آئی اے نے مونس الہیٰ کے خلاف منی لانڈرنگ کا مقدمہ درج کر رکھا ہے۔
مونس الہیٰ کی جانب سے ایڈووکیٹ امجد پرویز اور عامر سعید راں عدالت میں پیش ہوئے، وکلا نے عدالت میں ضمانت کی درخواست میں مؤقف اپنایا کہ ایف آئی اے کا منی لانڈرنگ مقدمہ جھوٹ ہے مبنی ہے۔
مونس الہیٰ نے درخواست ضمانت میں کہا کہ میں شامل تفتیش ہوں، گرفتاری کا خدشہ ہے، ضمانت دی جائے۔
بینکنگ جرائم کورٹ نے مونس الہیٰ کی 4 جولائی تک عبوری ضمانت منظور کر لی، عدالت نے درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے ایف آئی اے کو مونس الہیٰ کی گرفتاری سے 4 جولائی تک روک دیا۔
واضح رہے کہ ایف آئی اے نے15 جون کو مسلم لیگ (ق) کے رہنما مونس الہٰی کے خلاف منی لانڈرنگ کا مقدمہ درج کیا تھا۔
ایف آئی اے کی ایف آئی آر میں مونس الہٰی پر دفعہ 34، 109، 420، 468 اور 471 کے ساتھ ساتھ منی لانڈرنگ ایکٹ کی سیکشن 4 شامل کی گئی ہیں۔
ایف آئی آر میں مونس الہیٰ پر کرپشن کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔
ایف آئی آر میں کہا گیا تھا کہ انکوائری نے ثابت کیا کہ مونس الہٰی، نواز بھٹی، مظہر عباس، شہریار، جاوید، وجیہہ اور محمد خان بھٹی منی لانڈرنگ میں ملوث رہے ہیں۔
خیال رہے کہ مقدمہ درج ہونے کے بعد مونس الہٰی نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام میں کہا تھا کہ جو کرنا ہے کر لو، میں پہلے بھی پیش ہوا تھا میں اب پھر پیش ہوں گا، میرا انتظار کرو میں آرہا ہوں۔
ایک اور ٹوئٹ میں مسلم لیگ (ق) کے رہنما نے کہا تھا کہ ’مسلم لیگ (ن) کے دباؤ کے ہتھکنڈے سابق وزیر اعظم عمران خان سے مسلم لیگ (ق) کی حمایت واپس نہیں لے سکیں گے، یہ سمجھنا مسلم لیگ (ن) کی بھول ہے کہ وہ مجھ پر سابق وزیراعظم اور پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے ساتھ وفاداری تبدیل کرنے کے لیے دباؤ ڈال سکتی ہے‘۔