ملک میں مہنگائی کا طوفان اپنی جگہ برقرار ہے لیکن ریلیف کے نام پر قائم 21 سہولت بازاروں کو بند کر دیا گیا ہے۔ ڈی سی لاہور کا کہنا ہے کہ سہولت بازار لگانے کے مقصد میں کامیابی ہوئی، مگر عوام کی رائے مختلف ہے۔
تفصیل کے مطابق لاہور میں شہریوں کی سہولت کے لیے قائم 31 سہولت بازراوں میں سے 21 کو بند کر دیا گیا ہے۔ سہولت بازاروں پر کتنے فنڈز خرچ ہوئے؟ کتنے شہریوں کو ریلیف مل سکا؟ یہ تمام تفصیلات دنیا نیوز نے حاصل کر لی ہیں۔
وزیراعلیٰ پنجاب کی جانب سے اڑھائی ماہ قبل شہریوں کو ریلیف دینے کے لئے تحصیل شالیمار، رائیونڈ، کینٹ، ماڈل ٹاؤن اور تحصیل سٹی میں سہولت بازار قائم کئے گئے تھے۔
ضلعی انتظامیہ نے 21 سہولت بازار اور 10ماڈل بازاروں میں سہولت مراکز قائم کئے۔ ذرائع کے مطابق اڑھائی ماہ میں تقریبا 8 کروڑ روپے سہولت بازاروں پر خرچ جبکہ ساڑھے 4 لاکھ خاندان سہولت بازاروں سے مستفید ہوئے۔
ذرائع کے مطابق سہولت بازاروں میں ناقص سبزیاں اور پھل مہنگے داموں بیچے گئے۔ اشیائے خورونوش کے ریٹ عام مارکیٹ کے مطابق رہے۔ شہریوں نے سہولت بازاروں میں ریلیف کو برائے نام قرار دیا۔
دوسری جانب ڈی سی لاہور مدثر ریاض ملک کا کہنا ہے کہ شہر میں مہنگائی کی شرح میں کمی آنے پر سہولت بازار بند کئے گئے تاہم 10 ماڈل بازار شہریوں کو ریلیف دینے کے لئے قائم ہیں۔