چوہدری محمد ارشد جاوید کمبوہ . ڈسٹرکٹ رپورٹر
بہاولپور
احمد پور شرقیہ محمد عرفان نے اپنے بھائی صحافی محمد کامران کے ہمراہ بتایا کہ میں پرائیوٹ گاڑی کا ڈرائیور ہوں اور محلہ باکھری احمد پور شرقیہ کا رہائشی ہوں۔
مورخہ 03-01-201کو اپنی بیٹی عاصمہ بی بی اور اپنی بہن مسماۃ ارم کنول جو کہ حاملہ تھیں انہیں لے کر تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال احمد پور شرقیہ بسلسلہ چیک اپ گیا تو موقع پر موجود ڈاکٹر شاہد منظور اور اسکی بیوی لیڈی ڈاکٹر پروین شاہد نے بتایا کہ دونوں کا ڈلیوری کا آپریشن ہو گا
اور سرکاری ہسپتال میں جان کو خطرہ ہے
یہاں سہولیات نہیں ہیں اسلئے ہمارے پرائیوٹ کلینک نزد امان اللہ روڈ نزد محلہ باکھری میں لے چلو ورنہ جان کو خطرہ ہے
او ر مریضوں کو حافظ کلینک میں داخل کر ادیا۔ جہاں پر بغیر بتائے ایمرجنسی کا رونا رو کر میری بیٹی عاصمہ بی بی کا بڑا آپریشن کر دی اور ہم سے مبلغ 25,000/-روپے کی ڈیمانڈ کی میں نے منت سماجت کر کے 15,000/-روپے رو برو گواہان، ڈاکٹر شاہد منظور کو بذریعہ ملازم کلینک ادا کر دئیے اور میری بہن کے لیے علیحدہ سے 25,000/- روپے کے ڈیمانڈ کی جو کہ میں غربت کی وجہ سے نہ دے سکا۔
اسی دوران ڈاکٹر شاہد نے میری بہن ارم کنول کے لیے خون کی بوتل کا کہا او ر میں نے ایک رشتہ دار سے بلڈ کی بوتل حاصل کی مگر چونکہ میں فیس نہ دے سکا تھا تو انہوں نے آپریشن کرنے سے انکار کر دیا اور ملازمین کو حکم دیا کہ ان کو کلینک سے باہر نکال دو میں اپنی بہن ارم کنول کو تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال لے گیا وہاں پر نارمل ڈلیوری ہوئی اور دونون زچہ بچہ ٹھیک ہیں۔ ڈاکٹر شاہد منظور اور اس کی بیوی تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال میں ملازم ہیں
اور دورانِ ڈیوٹی ہم جیسے غریب اور سادہ لوح لوگوں کو اپنے مریضوں کو پرائیویٹ کلینک میں ریفر کرنے کا کام کرتے ہیں جہاں پر وہ مریضوں کو ڈرا کر منہ مانگے پیسے وصول کرتے ہیں۔
متاثرہ شخص محمد عرفان نے ڈاکٹر شاہد منظور کے خلاف چیف ایگزیکٹو آفیسر ہیلتھ ڈاکٹر اورنگ زیب ملک کو کاروائی کے لیے درخواست دے دی ہے۔