باغوں کا شہر کوڑا دان بن گیا، چالیس روزگزر گئے، لاہور میں صفائی ستھرائی کے انتظامات نہ کئے جا سکے، صرف وعدوں، دعوؤں اور مفروضوں کی کہانی سامنے آ رہی ہے، گندگی سے پریشان مکینوں اور تاجروں کی زندگی اجیرن ہوگئی۔
صفائی کی ابتر صورتحال نے لاہور کا حسن گہنا دیا، ایل ڈبلیو ایم سی کی ناقص حکمت عملی کے باعث شہرکی 9ہزار 300کلومیٹر گلیاں، چوراہے اور ساڑھے 8ہزار کوڑا دان جہاں گندگی سے بھرگئے وہاں 70سے 100فٹ طویل کوڑے کے ڈھیر منی ڈمپنگ سائٹس میں تبدیل ہوگئے۔
2012ء میں صفائی کے نظام کو ماڈل بنانے کے لئے ترک کنٹریکٹرز کو کنٹرول دیا گیا، ترک کمپنیوں نے 8 سال 9 ماہ تک شہر کی صفائی کا کنٹرول سنبھالا۔ غیر ملکی کنٹریکٹرزنے 4ارب روپے مانگے تو افسران نےفنڈز جاری نہ کئے جس سے ڈیڈلاک شدت اختیار کر گیا۔
یکم دسمبر سے 20 دسمبر 2020ء تک صفائی کا نظام درہم برہم ہو گیا، 21 دسمبر 2020ء کو ایل ڈبلیو ایم سی نے ترک کنٹریکٹرز کی مشینری کو قبضے میں لے لیا۔ عدالت نے ایل ڈبلیو ایم سی کو 31دسمبر 2020ء تک مشینری استعمال کرنے سے روک دیا۔ یکم جنوری 2021ء کو ایل ڈبلیو ایم سی نے شہر کی صفائی کا کنٹرول سنبھالا مگر حالات قابو میں نہ آئے۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے 2بار نوٹس بھی لیا لیکن صورتحال جوں کی توں رہی۔
ایل ڈبلیو ایم سی کو کنٹرول سنبھالے 10روز گزر گئے مگر صفائی میں کوئی پیشرفت سامنے نہ آسکی۔ عامر روڈ، چائنہ سکیم، شادباغ، مکھن پورہ، گھوڑے شاہ ،گڑھی شاہو،تیزاب احاطہ میں گندگی کے ڈھیرموجود ہیں۔ باغبان پورہ، داروغہ والا، شالامار، رام گڑھ ،حبیب اللہ روڈ،دھرم پورہ میں کوڑے کے پہاڑ بن گئے۔ تاج باغ ،تاج پورہ، غازی آباد، جوہر ٹاؤن،ٹاؤن شپ،گلبرگ، اسلام پورہ، مال روڈ پر بھی گندگی ہی گندگی ہے۔ جیل روڈ،فیروزپورروڈ ،راوی روڈ ،شاہدرہ ،گجومتہ، سرکلر روڈ ،ایبٹ روڈ،نکلسن روڈ بھی کوڑے سے بھر گئے۔ منٹگمری روڈ ،ریلوےسٹیشن،بادامی باغ سمیت دیگر علاقےبھی کچرا کنڈی کا منظر پیش کرنے لگے۔
لاہور کی 400مارکیٹوں میں پڑا کوڑا کاروباری سرگرمیوں میں بڑی رکاوٹ بن گیا، شہر کے پوش علاقوں سمیت سینکڑوں ہاؤسنگ سوسائٹیوں میں بھی صفائی کا نظام ابتر ہوگیا۔ کمشنر لاہور ڈویژن نے ایل ڈبلیو ایم سی کو عید قربان کی طرز پر 3روزہ صفائی آپریشن کا مشورہ دیا مگر افسران کے کانوں پر جوں تک نہ رینگی۔
موجودہ صورتحال میں پلان اے کے مطابق نئی مشینری کی خریداری کے لئے 6ارب 14کروڑ روپے مانگے گئے۔ جاری اخراجات کی مد میں 6ارب 51 کروڑ روپے طلب کئے گئے۔صفائی کی مد میں 12ارب 65کروڑ 90لاکھ روپے کا تخمینہ پیش کیا گیا۔ مزید 4 ہزار اضافی سینٹری ورکرز، 7زون میں تقسیم اور 23عارضی کولیکشن پوائنٹس بھی پلان میں شامل ہیں۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ صفائی کمپنی کے مسائل سے کوئی غرض نہیں، ہمیں گلیاں محلے صاف چاہئیں۔ چیئرمین ایل ڈبلیو ایم سی ملک امجد علی نون کا کہنا ہے کہ شہر کی صفائی کا نظام 9 سال تک ترک کمپنیوں کےپاس رہا۔ ہم نے 9 روز قبل چارج سنبھالا جلد صورتحال بہتر ہو جائے گی۔
شہر میں صفائی کے ذمہ داران کوڑا اٹھانے کے لئے مہنگے ٹھیکوں کو ترجیح دے رہے ہیں مگر صفائی کامستقل حل تلاش نہیں کیا جا رہا۔