16 دسمبر 2020 – تحریر و تحقیق
16 دسمبر کو بنگلہ دیش ، پاکستان سے الگ ہوا تھا
بھارت ، بنگلہ دیش اس دن کو بطور وکٹری ڈے مناتے ہیں ، آج کوشش جاری ہے کہ دوبارہ ایک تو نہیں ہو سکتے ، لیکن ساتھ ضرور چل سکتے ہیں ، مگر بھارت دوبارہ بنگلہ دیش کو اپنی طرف راغب کرنے کی کوششوں میں لگا ہے ، بنگلہ دیشی وزیر اعظم کا جھکاؤ بھی ، بھارت ہی کی طرف ہے ، آج بھارتی فوج کی ایسٹرن کمانڈ ، ایک ایونٹ منعقد کر رہی ہے جس میں بنگلہ دیش کے پرانے مکتی باہنی فائٹرز ، چھ موجودہ سرونگ بنگلہ دیشی ملٹری آفیسرز کو ، کل 36 لوگوں کو اعزازات سے نوازا جاۓ گا ۔
17 دسمبر کو حسینہ واجد ، مودی ملاقات ، سمٹ کہ لیں ، ہو رہا ہے ، جس میں بھارت تین کروڑ ویکسین بنگلہ دیش کو دینے کا معاہدہ کرے گا ، دس ریلوے انجن پہلے دئیے جا چکے ہیں بھارت کیجانب سے ، بنگلہ دیش کو ۔ ٹیسٹا دریا ، برہم پترا دریا کی پانی کا فساد بھی دونوں ممالک کی درمیان حل کیا جائے گا ۔ ۔ ۔ سارک کو پیچھے کرنے کیلئے ، ( بھوٹان ، بنگلہ دیش ، انڈیا ، نیپال ) یعنی جن ممالک کی سرحدیں آپس میں ملتی ہیں انکو ملا کر سارک ممالک کیخلاف ایک نیا الائینس ، ( BBIN) کے نام سے بھارت کیجانب سے نئی سازش تیار ہے ۔ ۔ ۔ ریل نیٹ ورک ، 55 سال بعد بھارت کا ویسٹ بنگال کیساتھ جو 1965 کی پاک بھارت جنگ کے دوران منقطع ہو گیا تھا ۔ بھارتی چکن نیک کو بچانے کیلئے ، بنگلہ دیش یہ سہولت فراہم کر رہا ہے ، یعنی پاکستان ، چین کیساتھ تعلقات میں گرم جوشی دکھا کر بھارت سے مال وصول کیا جا رہا ہے ۔
خطے کی سبھی ممالک اس دلچسپ صورت حال کا بغور جائزہ لے رہے ہیں ۔ ۔ ۔
سن نیوز یو کے کے مطابق برطانیہ نے 40 پاکستانی جو غیر قانونی طریقے سے برطانیہ پہنچے تھے ، گرفتار ہو گئے ، برطانیہ انکو ایک فلائٹ کی ذریعے پاکستان بھیج رہا تھا ، پاکستان نی آخری لمحوں میں اس فلائٹ کو ریسیو کرنے سے انکار کر دیا ، ذرائع کیمطابق پاکستان نے برطانیہ کو وارننگ جاری کی ہے ، ہم اپنے غیر قانونی طریقے سے برطانیہ پہنچنے والے پاکستانیوں کو قبول نہیں کریں گے ، اسوقت تک کے جبتک ہمارا سابق وزیر اعظم نواز شریف جو غیر قانونی طور پر برطانیہ میں رہ رہا ہے اسکو ساتھ نہیں بھیجا جاتا ۔ برطانوی 1974کے ( اون امیگریشن لاز ) کیمطابق کسی ملک ، کی مجرم جسکی سزا چار سال یا زائد ہو ، کو ڈی پورٹ کرنے کا پابند ہے ، پریتی پٹیل نے پاکستان کو لکھا ہم اپنے قوانین کا جائزہ لے رہے ہیں ، جبکہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے سربراہ ڈینیل بروس کے بیانات ہیں ، برطانیہ کو اپنی کریڈیبیلیٹی بچانے کیلئے نواز شریف کو پاکستان کی حوالے کر دینا چاہئے ۔ ۔ ۔
جبکہ فرانس کی اینٹی کرپشن لابی نے رافیل جہازوں کی ڈیل میں کرپشن کیس کو دوبارہ کھولنے کی استدعا کی ہے ، جس میں سابق فرانسیسی صدر کو کرپشن کا زمے دار ٹھہرایا گیا ہے ، اس کیس کے سارے کھرے نریندر مودی ، بپن راوت تک جاتے ہیں ، اس کیس کو فرانس نے اسی لئے دبا دیا تھا کہ کہیں بھارت جہازوں کی ڈیل منسوخ نہ کر دے ، بھارت کو جہازوں کی پہلی ڈلیوری دیتے ہی ، اس کیس کو فرانس میں دوبارہ کھولا جا رہا ہے ۔ ۔ ۔ بھارت کی سطح پر امبانی ، اڈانی گروپ میں مودی ، بپن راوت کیساتھ ملکر سرکاری اداروں کو ، پرائیویٹ سیکٹر کو بیچنے ، اوپر درج مخصوص گروپ کے ساتھ ملکر کرپشن کے الزامات عائد ہو چکے ہیں ۔ ۔ ۔ موجودہ سکھ کسان احتجاج بھی اڈانی ، امبانی گروپس پر الزامات عائد کر رہے ہیں ، انکی کمپنیز کا بائیکاٹ کیا جا رہا ہے ۔
دوسری جانب ترکی پر ایران طرز کی معاشی پابندیاں ، امریکہ کیجانب سے عائد کر دی گئی ہیں ، معاشی پابندیوں کا اگلا ہدف پاکستان ہے ، ( امریکا ، اسرائیل ، عرب ممالک ، بھارت ) کے گٹھ جوڑ کیوجہ سے یہ سب ھوا ، بظاھر روس سی ایس 400 میزائل سسٹم کی خریداری اسکی وجہ بنی ، در حقیقت یہ ، خلافت عثمانیہ کی بحالی روکنے کی طرف پہلا قدم ہے ، ترکی کو نیٹو سے بھی باہر کیا جا رہا ہے ۔ اب دنیا او آئی سی کی جگہ ، اے آئ سی ، یونائیٹڈ نیشنز کی جگہ ایک بہت بڑا طاقتور الائینس دیکھے گی ، قطر بھی اگر ترکی کا ساتھ دیگا تو اس پر بھی معاشی پابندیاں لگ جائیں گی ، خیر اللّه جو کرتا ہے بہتری کیلئے کرتا ہے ، ترکی اب کھل کر نئے بلاک کو جوائن کرے گا ۔
دبئی ، بحرین ، سوڈان کی بعد مراکش بھی اسرائیل کو تسلیم کرچکا ہے ، اگلا ملک عمان ہے ، کچھ افریقی ممالک بھی ، اسرائیل کیساتھ پیس ڈیل کرنے جا رہے ہیں ۔ ۔ ۔
فواد چودھری کیجانب سے تجویز دی گئی ہے کہ سات جنوری کو سینیٹ الیکشن کا اعلان کر دیا جائے ، پندرہ جنوری تک ناموں کو فائنل کیا جائے ، دو فروری کی سینیٹ انتخاب کروا دیا جاۓ ۔ یہ تجویز قبول کی جا چکی ہے ، پی ڈی ایم سارا زور ہی اسی لئے لگا رہی ہے کہ ، سادہ اکثریت سے پاس ہونے والی قانون سازی عمران خان نا کرے ، تاکہ ابا بچاؤ مہم والوں کو سزا نہ ہو ، سینیٹ الیکشن سے پہلے ہی حکومت گرا دی جائے یا کم سے کم ، عمران سے جان چھڑا لی جاۓ ، مگر اس تجویز پر عملدرآمد ہوتے ہی ، ہر قسم کا احتجاج ، لانگ مارچ سب وڑ گیا ۔
