ای این این نیوز حب لسبیلہ بلوچستان۔
رپورٹ یعقوب مردوئی
ٹی ٹی سی حب میں کرپشن کا بازار گرم
پاک جرمن کے مشترکہ تعاوان سے غالباً 1985کو ٹیکنیکل ٹریننگ سینٹر حب کا سنگ بنیاد رکھا گیا,ٹی ٹی سی کے بننے کے بعد بلوچستان بھر کے اسٹوڈنٹس کے
لئے ایک سنہری موقع آیا,کہ وہ یہاں آکر ٹریننگ کریں,
بلوچستان کے دور دراز علاقوں کے اسٹوڈنٹس ٹریننگ
حاصل کرنے کے غرض سے ٹی ٹی سی حب کا رخ کرتے ہیں,
یہاں مختلف شعبوں میں ٹریننگ دی جاتی ہے,
(جنرل الیکٹریشن) (مشینسٹ) (انڈسٹریل الیکٹریشن) (سولر الیکٹریشن) (پلمبنگ) (ویلڈنگ) وغیرہ شامل ہیں,
ٹی ٹی سی حب میں اسٹاف کی مبینہ کرپشن اور خورد برد کی وجہ سے سینٹر کے اندر موجود تمام آلات یا تو مکمل طور پر ناکارہ ہو چکے ہیں یا جزوی طور پر,لیکن
حکام بالا خواب ِخرگوش میں مگن ہے
ٹی ٹی سی اسٹاف کے ذیادہ تر ملازمین غیر حاضر رہتے ہیں, لیکن کوئ ہوچھنے والا نہیں,
ٹی ٹی سی کالج میں بنیادی سہولت نہ ہونے کے برابر ہے, لیٹرین سے لیکر ,پینے کا پانی, فرنیچر سے لیکر ہاسٹل وغیرہ سب تباہ حال ہیں,
ٹرانسپورٹ کے لئےصرف ایک بس موجود ہے جو ایندھن نہ ہونے کی وجہ پچھلے کہیں ماہ سے بند پڑا ہے,
ٹی ٹی سی کالج میں طلبا کے لئے جو ہاسٹل موجود ہے اس میں سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے سینکڑوں طلبا حب کے مختلف ہوٹلوں میں رہائش ہونے پر مجبور ہیں,
سی ایم بلوچستان نے 2019 میں ٹیکنیکل ٹریننگ سینٹر حب کے اپگریڈیشن کےلئے 500 ملین کا اعلان کیا ہے, لیکن اس صورتحال کو دیکھ کے یہ نہیں لگتا ہے کہ یہ
سارے پیسے یہاں خرچ ہوں گے,
ٹی ٹی سی میں ہر سال گورنمنٹ آف بلوچستان کی طرف سے اسکالرشپ دی جاتی ہیں, لیکن جب سے یہ کالج بنا ہے, آج تک ایک بھی اسٹوڈنٹس کو اسکالرشپ
نہیں ملی ہے,
ہم بلوچستان حکومت سے یہ پوچھنا چاہتے ہیں
کہ یہ جو اسکالرشپ شپ کے پیسے ہیں, انہیں کون کھا رہا ہے,اس لوٹ کھسوٹ کو کیوں روکا نہیں جارہا ہے, اس میں بہت سارے مگرمچھ آپس میں ملکر بلوچستان
کے غریب طلبا کا حق کھا رہے ہیں,
ہم وزیر اعلی بلوچستان جام کمال صاحب اور ایم این اے سردار محمداسلم بھوتانی سے درخواست کرتے ہیں, کہ خداراہ اس لوٹ کھوسٹ کو روکیں,اور بلوچستان کے
غریب طلبا کو انکا حق دیں
