یونس یوسف ۔ نمائندہ ای۔ این۔ این
سکردو کے گورنمنٹ کالجز شمع علم روشن کرنے میں پیش پیش:
سکردو میں طلباء کے لئے گورنمنٹ کالج کا قیام 1966 جبکہ طالبات کے لئے 1989میں عمل میں آیا بعد اذاں سنہ 1975 میں گورنمنٹ کالج برائے طلباء کو ڈگری کالج کا درجہ دیا جبکہ سنہ 2002 میں پورے بلتستان ریجن کی واحد گورنمنٹ کالج برائے طالبات کو ڈگری کلاسیں چلانے کی اجازت دے دی۔
اپنے قیام سے ہی یہ دونوں ادارے اپنی استطاعت سے بڑھ کر شمع علم کو روشن کر رہے ہیں اور ان اداروں سے فارغ التحصیل طلباء و طالبات پورے علاقے کے اہم اداروں میں خدمات دے رہے ہیں۔
گزشتہ کئی سالوں سے سکردو کی بڑھتی ہوئی آبادی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے گو کہ سکردو ہی میں مذید 3 کالجز طلباء کے لئے جبکہ اتنے ہی تعداد میں کالجز طالبات کے لئے درکار ہیں لیکن تعلیم حکومتی ترجیحات میں شامل نہ ہونے کے باعث ان کالجز پر بوجھ بڑھتا جا رہا ہے۔ حکومتی عدم توجہی اور طلباء و طالبات کی بڑھتی ہوئی تعداد کو پیش نظر رکھتے ہوئے گزشتہ سالوں دونوں کالجز کے پرنسپلز نے دستیاب محدود وسائل کے ساتھ شام کی شفٹ کا آغاز کیاتاکہ زیادہ سے زیادہ طلباء و طالبات کو زیور تعلیم سے آراستہ کر سکے اور کوئی بھی کالج میں داخلہ سے محروم نہ رہےلیکن اس بڑی کاوش کے لئے حکومتی سطح پر کسی بھی قسم کا تعاون نہ مل سکا۔
اس سال کرونا کی وبا کی وجہ سے بند تعلیمی ادارے جب ایس او پیز کے تحت کھل گئے تو ان دونوں تعلیمی اداروں میں جگہ کا مسئلہ پیدا ہوا۔ چونکہ گزشتہ سالوں میں بھی ان اداروں نے اپنی استعداد سے دگنا سے زیادہ داخلے دے کے دو شفٹوں میں کلاسیس چلا رہے تھے تو مذید طلباء کے لئے گنجائش پیدا کرنا ناممکن ہو کر رہ گیا ہے جبکہ ایچ ایس سی کے ہدایات کے مطابق ان کالجوں نے بی ایس کی اضافی کلاسوں کا آغاز بھی اپنی مدد آپ کے تحت شروع کر رکھا ہے جن میں طلباء و طالبات کو یونیورسٹیز کے مقابلے میں انتہائی کم فیسوں کے ساتھ اعلیٰ تعلیم فراہم کر رہے ہیں۔
ان اضافی کلاسوں کے اجراء اور طلباء و طالبات کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر دونوں کالجز کے پرنسپلز (پروفیسر فدا حسن صاحب اور پروفیسر ڈاکٹر عظمہ سلیم صاحبہ) اور ڈپٹی ڈائریکٹر کالجز پروفیسر محمد حسین صاحب کی طرف سے انتہائی اہم قدم اٹھایا جا رہا ہے جس کے تحت دونوں کالجز ایک ایک کیمپس کرایہ کے مکانات میں شروع کریں گے اور داخلہ کے خواہش مند تمام طلباء و طالبات کو داخلہ فراہم کریں گے۔ یہ قدم بھی کالجز اپنے مدد آپ کے تحت اٹھا رہے لیکن حکومت اس کے لئے کسی قسم کی تعاون حاصل نہیں۔
اس سال تو کیمپسیس کرایہ پر لے کر داخلہ دیں گے لیکن اگلے سال طلباء و طالبات کی تعداد میں دگنا سے زیادہ اضافہ ہونا ہے جن کے لئے جگہ فراہم کرنا حکومتی سر پرستی کے بغیر ممکن نہیں رہے گا۔ چونکہ سکردو کے ان تعلیمی اداروں میں بلتستان بھر کے تمام علاقوں کے طلباء و طالبات زیر تعلیم ہیں لہٰذا آئندہ انتخابات میں حصے لینے والے تمام امیدواروں اور سیاسی جماعتوں کو چاہیٸے
کہ وہ سکردو میں کالجز کےقیام کو اپنے منشور کا حصہ بناٸیں اور جو بھی پارٹی حکومت بناٸے وہ ان کیمپسیس کو باقاعدہ کالج میں تبدیل کرنے اور ان کے عمارات کی تعمیر و پوسٹوں کی منظوری کو اپنی ترجیح بناٸیں تاکہ کالجز کے پرنسپلز اور ڈپٹی ڈاٸریکٹر کالجز کی کوششوں اورقربانیوں کا ثمر حاصل ہو سکے اور پورے ریجن کےطلباء و طالبات اپنے علمی سفر کو جاری رکھ سکے۔
یونس یوسف BAسٹوڈنٹس بواٸز ڈگری کالج سکردو