عرفان اللہ ۔ نمائندہ
ضلع بٹگرام اور خاص کر تحصیل الائی ہمیشہ سیاسی یتیم رہی ہے
اور کوئی خاص ترقی نہ کر سکی
مجھے افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ اکیسویں صدی کے اس جدید دور میں بھی پاشتو کی عوام پھتر دور کی زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔
تمام روڈ لیکن خاص کر پاشتو جھنگڑی روڈ الائ سے پاشتو اور لنک روڈ آج ٹوٹ پھوٹ کی وجہ سے آثار قدیمہ کا منظر پیش کر رہی ہے۔
پاشتو لنک سڑک کی نکاسی اور پختگی کے نام پر کئی دفعہ فنڈز بھی ریلیز ہوے مگر زمین پر لگنے کے بجائے ایم پی اے کا بھائی سیاسی ٹھیکدار ہڑپ کر گیا۔
الائی پاشتو لنک روڈ کی نکاسی اور مرمت کے نام پر کئی دفعہ فنڈز رلیز کروا کر ٹھیکدار بندر بانٹ کرکے ڈکار چکے ہیں۔ ہزاروں افراد اس روڈ سے وابستہ ہیں عوام کو روڈ نہ ہو نے کی وجہ سے شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑھ رہا ہے۔
کئی دفعہ بڑے حادثات بھی اس پر رونما ہو چکے ہیں اسی روڈ پر گاڑیوں کی بجائے آج کل ٹوٹ پھوٹ کی وجہ سے گاڑی تو درکنار انسانوں کے چلنے کے قابل بھی نہیں رہی ہے
حکومت اور حکومتی نمائندگان اپنے وعدوں کی پاسدار کریں اور اس سڑک پر کام شروع کروایں مزکورہ روڈ پر کام نہ شروع کروانے کی صورت میں علاقے کے نوجوان حکمرانوں کے خلاف تحریک شروع کرینگے۔
اور خزانے کے برائے نام ’’مالکان‘‘ سے ضرور پوچھ لینگے عوام سے میرا گزارش ہے کہ جب تک ہم نظریاتی وابستگی ، برادری ازم خان ازم سے ہٹ کر اور اپنے حق کے حصول کیلئے کلمہ حق بلند نہیں کرینگے تب تک ان محرومیوں سے نجات نہیں حاصل کر سکتے ۔
ہمیں تنقید کی بجائے مجموعی طور اس شہر کے مستقبل کے بارے میں سوچنا ہوگا اور ائندہ سیاسی شعور ،عملی ترقی کے خواہاں شخص کے ہاتھوں میں اس شہر کی محرومی کو ختم کرنے کے لئے کمان دینا ہو گا ورنہ ہوٹل پر بیٹھ کر تجزیہ کار بننے کے سوا کوئی چارہ نہ رہ جائے گا ۔