صابر علی ۔ نمائندہ
محکمہ زراعت کی جعلی ڈی اے پی کھاد بنانے والی فیکٹری سے ملی بھگت کھل کر سامنے آگئی جو کہ عرصہ دراز سے محکمہ کی مبینہ سرپرستی میں چل رہی تھی
پاکپتن تفصیلات کے مطابق اتفاق شوگر ملز پاکپتن ساہیوال روڈ کے سامنے البشیر آئل ملز میں عرصہ دراز سے جعلی ڈی اے پی کھاد بن رہی تھی جو کہ مقامی صحافیوں نے اپنی مدد آپ کے تحت مکمل انفارمشن حاصل کی اور محکمہ زراعت کو اطلاع دی جس پر محکمہ نے کوئی خاص ردعمل نہ دیا جس کے بعد سیٹیزن پورٹل پر کمپلینٹ کی جس کی وجہ سے مجبورا محکمہ کو کاروائی کرنی پڑی اور دوران کاروائی میڈیا نمائندگان پولیس اور محکمہ زراعت موجود تھے لیکن ریاض اور اسلم اسسٹنٹ ڈرائکٹر اسلم نے مبینہ ملی بھگت سے مالکان کو اس کاروائی سے دور رکھا ایف آئی آر میں کسی فیکٹری مالک یا پتی دار کا نام شامل نہیں کیا گیا جب کہ موقعہ سے سات افراد گرفتار ہوئے وہ بھی AD زراعت اسلم نے لین دین کر کے مبینہ طور پر چھوڑدیے جب کہ ایف آئی آر میں جن کے نام دیۓ گئے ہیں وہ اس فیکٹری کے بارے میں جانتے تک نہیں فیکٹری مالکان کا رابطہ ان سے رہا ہے ان کے موبائل فون کا ڈیٹا چیک کیا جاسکتا ہے محکمہ زراعت نے فیکٹری ست ے فرضی کاروائی کے لئے کھاد اٹھائی لیکن کھاد بنانے والا مکمل سامان قبضہ میں نہیں لیا گیا جس محکمہ زراعت پاکپتن سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھاکہ ہمارے پاس اختیارات نہین کہ ہم ان کے خلاف سخت کاراوائی کر سکیں جب کہ
پاکپتن
محکمہ زراعت پاکپتن نے کسانوں کے مستقبل کے قاتل بنے ہوئے ہیں
پاکپتن محکمہ زراعت پاکپتن جو اس فیکٹری کے ساتھ ساز باز تھے ان کے خلاف فوری کاروائی کی جاۓ
صدر نورپور پریس کلب پاکپتن
